Thursday, January 26, 2023
Sunday, January 22, 2023
Friday, December 31, 2021
Weekly MEYAAR Mumbai 26.12.2021
Click the link to download pdf
https://drive.google.com/file/d/1pUenMgxLBt8nYb2khxE-LrxY7NOYe05Y/view?usp=drivesdk
Page No 1 |
Page No 2 |
Page No 3 |
Page No 4 |
Tuesday, December 21, 2021
Weekly MEYAAR Mumbai 19.12.2021 Sunday
Thursday, December 9, 2021
Weekly MEYAAR Mumbai 05 December 2021
Click the link to download pdf:
https://drive.google.com/file/d/1i6ycthmTvxVjpq6jGKJbe1B8pAPZH57k/view?usp=drivesdk
Page No. 1 |
Page No. 3 |
Page No. 4 |
Tuesday, November 30, 2021
Weekly MEYAAR Mumbai 28.11.2021
CLICK THE LINK TO DOWNLOAD PDF
https://drive.google.com/file/d/1e1OuobEs85BFPQw_520XjNs9bYvGAltF/view?usp=drivesdk
Page No. 1 |
Page No. 2 |
Page No. 3 |
Page No. 4 |
Monday, November 22, 2021
Weekly MEYAAR Mumbai 21.11.2021
Sunday, November 14, 2021
Weekly MEYAAR Mumbai 14.11.2021
Saturday, November 6, 2021
Weekly MEYAAR Mumbai 07.11.2021 Sunday
CLICK THE BELOW LINK TO DOWNLOAD PDF
https://drive.google.com/file/d/1XTZIg3XP4J3n_KT590YozMsTj93CvtlP/view?usp=drivesdk
Page No. 1 |
Page No. 2 |
Page No. 3 |
Page No. 4 |
Tuesday, November 2, 2021
Weekly MEYAAR Mumbai 31.10.2021 Sunday
Tuesday, October 26, 2021
Sunday, October 3, 2021
'Anokhi Saza' by Raj Mohammed Afridi
کہانی : انوکھی سزا
کتاب : سورج کی سیر
مصنف : راج محمد آفریدی
نجادنے گھر آکر ماں سے شکایت کی ،" نجم نے مجھے پھر سے گالیاں دیں۔ میں نے جواب میں کچھ بھی نہیں کہا کیونکہ ابو نے کہا تھا کہ کسی کو گالیاں نہیں دینی چاہیے۔ "ماں نے بیٹے کے سر پر شفقت بھرا ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا،" بہت اچھا کیا بیٹا !، بے فکر رہو میں ابھی جاکرتیرے ابا کو نجم کی شکایت لگاتی ہوں۔وہ اسے خوب سزا دیں گے۔"
اس نے کمرے جاکر سارا قصہ اپنے شوہر کو سنایا۔سرفراز صاحب مطالعہ میں مصروف اپنی بیوی کی بات سن کر خاموش رہے تو بیگم نے دوبارہ ، سہ بارہ کہا۔
"جاکر یوسف میاں کے بیٹے کو سبق سکھا کر آئیں ۔وہ روزانہ میرے بیٹے کو چھیڑتا ہے۔زندگی اجیرن بنا رکھی ہے میرے بیٹے کی۔" سرفراز صاحب نے کتاب بند کرکے ایک طرف رکھ دی ۔پھر کچھ سوچ کر گھر سے نکلے تو ماں نے بچے کی جانب دیکھ کر کہا ، "رنجیدہ نہ ہو میرا بچہ! اب تیرے ابو نجم کو خوب سزا دیں گے ۔" اس پر نجادمطمئن نظر آنے لگا ۔
سرفراز گھر سے نکل کر نجم کے والد یوسف میاں کے گھر جانے لگے ۔ اتفاقاً انہیں راستے ہی میں نجم مل گیا۔ انہوں نے نجم سے پیار بھرے لہجے میں اس کے ابو کے بارے دریافت کیا ۔نجم کو احساس ہوچکا تھا کہ اب اس کی کلاس لگنے والی ہے۔پھر بھی اس نے جھوٹ نہیں بولاکہ جھوٹ بولنا گناہ ہے۔
" ابو گھر پر ہیں۔آپ بیٹھک میں تشریف رکھیں، میں بلا کر آتا ہوں۔" نجم نے بیٹھک کا دروازہ کھولتے ہوئے سرفراز انکل کو بٹھایا۔ نجم گھر کے اندر داخل ہوتے ہوئے یہی سوچ رہا تھاکہ نجاد نے ضرور میری شکایت لگائی ہوگی تبھی تو انکل جی ابوسے ملنا چاہتے ہیں۔ اب میری خیر نہیں۔ ابو مجھے سخت سزا دیں گے۔
یہی سوچتے ہوئے اس نے ابا جان کو سرفراز انکل کے آنے کابتایا ۔ اس کے ساتھ ہی اسے سرفراز انکل کے رویے پر بھی حیرت تھی۔ اس نے سوچا کہ سرفراز انکل نے مجھے برا بھلا تک نہیں کہابلکہ آج تو وہ اور بھی پیار اور نرمی سے پیش آئے۔
جب یوسف صاحب سرفراز سے ملنے باہر آئے تو دونوں گلے ملے اور خوب باتیں کرنے لگے۔ نجم بیٹھک کے باہر اسی انتظار میں تھا کہ کب اصل بات یعنی میری شکایت شروع ہوگی۔ سرفراز صاحب کو اندازہ ہوا کہ نجم باہر کھڑا ہے، انہوں نے نجم کو اپنے پاس بلایا۔اس کے چہرے پرشرمندگی کے واضح آثار تھے۔
سرفراز نے کچھ نہیں کہا اور جیب سے دس روپے کا نوٹ نکال کر نجم کوتھمایا کہ جاکر دکان سے کچھ خرید لے۔ یوسف صاحب نے منع کرنا چاہا تو سرفراز صاحب نےکہا ،"نہیں نہیں نجم تو میرے بیٹے جیسا ہے ۔ اس کا حق بنتا ہے اور یہ تو نجاد کا بہترین دوست بھی ہے۔ آج بھی نجاد اس کی بڑی تعریف کر رہا تھا۔" یہ سن کر نجم کی شرمندگی میں مزید اضافہ ہوا کہ اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود سرفراز انکل نے پاپا کے سامنے اس کی عزت رکھی۔
اس نے باہر نکل کر سیدھا نجاد کے گھر کی راہ لی۔ نجاد نے دستک پر دروازہ کھولا ۔ اس کی والدہ بھی دروازے تک آئی۔ جب انہوں نے نجم کو دیکھا تو غصے کا اظہار کرنے لگیں ۔ نجم نے ان کی بات کاٹتے ہوئے کہا ،" نہیں آنٹی ! میں نجاد سے معافی مانگنے آیا ہوں۔ مجھے اپنے کیے پر سخت پشیمانی ہے۔ میں وعدہ کرتا ہوں، آئندہ آپ کو کبھی شکایت کا موقع نہیں دوں گا ۔"
نجاد کی ماں یہ سن کر بہت خوش ہوئی۔ اس نے دل ہی دل میں شوہر کی تعریف کی کہ انہوں نے جاکر نجم کو خوب ڈانٹ پلائی ہے۔ تبھی تو اس کی یہ حالت ہے ۔ اس نے نجم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔
" میرے میاں نے تمہیں سزا دے کر اچھا کیا ، اس لیے تو تم معافی مانگنے چلے آئے۔اب آئندہ مجھے شکایت کا موقع نہ ملے۔" نجم نے دھیمے لہجے میں کہا،" ہاں سرفراز انکل نے مجھے بہت انوکھی سزا دی ہے جس کا زخم بھرنے میں کافی وقت لگے گا ۔" یہ کہہ کر وہ اپنےگھر کی جانب واپسی کے لیے مڑ گیا۔