کہانی 9:
احسان کا بدلہ احسان
کتاب :
سورج کی سیر
مصنف:
راج محمد آفریدی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی گاؤں میں گدھا گاڑی چلانے والا ایک غریب شخص رہتا تھا۔اس کی بڑی خواہش تھی کہ اس کی اولاد تعلیم حاصل کرے تاکہ انہیں گدھا گاڑی چلانے کی ضرورت نہ رہے۔اس کا بیٹا عقیل سکول میں ہمیشہ پہلی پوزیشن لیتا مگر میٹرک کرنے کے بعد غربت کی وجہ سے وہ اپنی تعلیم جاری نہ رکھ سکا۔والد نے قرض لے کر اسے پڑھانے کا ارادہ کیا مگر عقیل نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وقت سےسمجھوتہ کرلیا ۔اسی طرح وہ باپ کے ساتھ گدھا گاڑی چلانے لگا۔
ایک دفعہ گاؤں کے ایک امیر شخص زردار خان نے جب عقیل کوگدھا گاڑی چلاتے ہوئے دیکھا تو اس سے سکول چھوڑنے کا سبب دریافت کیا۔عقیل نے وجہ بتائی۔
" گھر میں غربت کی وجہ سے باپ کا ہاتھ بٹانا ضروری ہوگیاتھا۔ اس لیے تعلیم کو خدا حافظ کہنا میری مجبوری تھی۔" زردار خان یہ سن کر بہت دکھی ہوا کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے ایک ذہین لڑکا ضائع ہو رہا ہے۔ انہوں نے سوچ بچار کے بعدعقیل کے تمام تعلیمی اخراجات کا ذمہ اٹھاکر اسے ایک بہترین کالج میں داخل کروایا۔چند سال بعد عقیل کا داخلہ میڈیکل کالج میں ہوگیا اور قابلیت کی بنیاد پر وہ سکالر شپ لے کر لندن چلا گیا۔
یہاں زردار خان اپنی اولاد کی نا اہلی اور عیاشیوں کے سبب پریشان رہنے لگا۔ ڈھلتی عمر میں اولاد کا ساتھ نہ ملنے کی وجہ سے انہیں کاروبار میں کافی خسارا ہوا۔ جس کے باعث وہ ذہنی و جسمانی بیماریوں میں گرفتار ہوا۔زردار خان اپنے ملک کے قابل اور مہنگے ترین ڈاکٹروں سے علاج کرانے کے باوجود صحت یاب نہ ہوسکا۔ جس کی وجہ سے وہ بہت مقروض بھی ہوا۔ اب ان کے پاس علاج کے لیے کوئی رقم باقی نہ رہی۔
عیاش اولاد نے بوڑھے والدین کو معاشرے میں دھکے کھانے کے لیے اکیلا چھوڑ دیا۔اس کے ساتھ زردار خان کے دوستوں نے بھی ان کے ساتھ تعلقات ختم کیے کہ کہیں وہ ان سے پیسے نہ مانگ لیں۔ یوں زردار خان کی زندگی بڑی پریشانیوں میں گزرنے لگی۔
وہاں لندن میں عقیل نے تعلیم سے فارغ ہوکر ایک ہسپتال میں نوکری شروع کی۔بہت جلد اس کا شمار لندن کے مشہور ڈاکٹروں میں ہونے لگا۔اسے جب اپنا گھر ملا تو اس نے فوراً اپنے خاندان کو لندن بلالیا۔عقیل اور اس کے خاندان کو زردارخان کے سارے احسانات یاد تھے۔
عقیل کو اپنے والد کے ذریعے معلوم ہوا کہ زردار خان انتہائی مقروض ہونے کے ساتھ سخت بیمار بھی ہے۔ یہ سن کر اسے بڑا افسوس ہوا کہ آخر اس نے کامیاب ہوکر زردار خان سے رابطہ کیوں نہ کیا۔ اپنے ضمیر کے بوجھ کو ہلکا کرنے کی خاطر اگلے ہی روز عقیل ہسپتال سے چھٹیاں لے کر زردار خان کی خدمت میں حاضر ہوا۔
زردار خان نے عقیل کو ایک کامیاب ڈاکٹر کی صورت میں دیکھ کر خوشی کا اظہار کیا۔ عقیل یہاں مختلف ڈاکٹروں سے اپنے محسن کا علاج کرنے لگا مگر بے سود۔ جب اس کی چھٹیاں ختم ہونے لگیں تو وہ زردار خان اور ان کی بیگم کو اپنے ساتھ لندن لے کر چلا گیا۔وہاں اس نے زردار خان کا اپنے ہسپتال میں علاج کیا۔اس دوران اسے زردار خان کی زبانی ان کے بیٹوں کے رویے کا بھی علم ہوا۔پس عقیل نے اپنے مرشد کا قرض اتارنے کے بعد لندن ہی میں رکوا کر اس کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔
No comments:
Post a Comment