Saturday, September 18, 2021

Story ' Picnic' by Shah Taj Khan

 کہانی 


پکنک


شاہ تاج خان 



شیر اور شیرنی کا چھوٹا بچہ جب اسکول سے واپس آیا تو وہ بہت خوش تھا۔ماسٹر صاحب کل انہیں ایک نئی جگہ دکھانے لے جانے والے تھے۔جب سے ان کے نئے ہاتھی ماسٹر صاحب آئے تھے بچوں کو اسکول جانے میں مزا آنے لگا تھا۔

پکنک پر جانے کے لئے فارم سائن کر تے ہوئے شیر نے پوچھا۔

اس بار ماسٹر صاحب کہاں لیکر جا رہے ہیں؟

بچہ۔ہیومن پارک

دستخط کرنے کے بعد شیر نے اپنی مسز سے کہا۔

میں ہاتھی ماسٹر صاحب سے ملنے جا رہا ہوں۔تھوڑی دیر میں آتا ہوں۔

وہ پورے راستے یہ سوچ رہا تھا کہ آخر یہ کون سا پارک ہے جس کے بارے میں اسے کچھ معلوم نہیں ہے۔۔

ہاتھی ماسٹر صاحب کا گھر سامنے تھا،دروازہ کھٹکھٹانے پر مسز ہاتھی نے دروازہ کھولا۔جنگل کا راجہ شیر سامنے تھا ۔اندر آئیے۔کہتے ہوئے مسز ہاتھی نے پوچھا۔

کیسے آنا ہوا؟ 

مجھے ماسٹر صاحب سے بات کرنا ہے۔

تبھی پیچھے سے ماسٹر صاحب آگئے۔شیر نے سیدھے پوچھا

بچوں کو کہاں لیکر جا رہے ہو؟

ماسٹر صاحب۔محترم آپ بے فکر رہیں میں اپنی ذمے داری سمجھتا ہوں۔آپ جنگل کے راجا ہیں تو میں اُن کا استاد ہوں۔ایک نیا پارک ہے۔زیادہ دن تک نہیں کھلا رہےگا۔اس لیے میں اپنے شاگردوں کو کل ہی اُس پارک کی سیر کرا نا چاہتا ہوں۔ جہاں انہیں کافی کچھ نیا سیکھنے کے لئے ملے گا۔

شیر،ہاتھی،چیتا،بندر سبھی بچے پکنک پر چلے گئے۔

نئے ماسٹر صاحب سے سبھی خوش تھے اُن کے پڑھانے کا طریقہ بہت الگ تھا۔بچے خوشی سے اسکول جاتے اور ہر دن کچھ نیا سیکھ کر آتے۔

شام کو جب بچے پکنک سے واپس آنے تو بہت خوش تھے۔آج انہیں ایک نیا تجر بہ ہوا تھا۔پکنک کی باتیں کرتے ہوئے شیر بچے نے اپنے ہاتھ پھیلا کر بتایا کہ اتنے بڑے بڑے پنجرے تھے۔ماسٹر صاحب نے ہمیں بتایا کہ وہ انسان ہیں۔وہ ہم سے ہاتھ جوڑ کر معافی کیوں مانگ رہے تھے؟ آپ تو کہتے تھے کہ انسان بہت خطرناک ہو تے ہیں! مگر وہ رو رہے تھے،ہم سے دوستی کرنا چاہتے تھے۔کیا ہمیں ان سے دوستی کرنا چاہئے؟ شیر بچہ اپنی روانی میں بولے جا رہا تھا اور شیر حیران پریشان اپنے بیٹے کو صرف دیکھ رہا تھا ۔بیٹے کے سوال کا اُس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

No comments:

Post a Comment