مسجد اقصی کے تناظر میں یہ نظم ملت کے معصوموں کی ترجمانی
پیار سے کہدے چپکے سے ماں ! میں غازی بن جاؤں نا
______________________________________________
ارض مقدس ارض مبارک ذلت خوردہ پیر تلے
کیا دیکھوں آباد سڑک پر اوراق قرآن جلے
کابل سے کشمیر تلک معصوموں پر بندوق چلے
کیسے دیکھوں خون برستے کیسے دل بہلاؤں نا
پیار سے کہدے چپکے سے ماں میں غازی بن جاؤں نا
میں غازی بن جاؤں نا
ارض حرم للکار رہی ہے و ارض مقدس روتی ہے
خون کے آنسو غیرت مسلم مسجد اقصی روتی ہے
حفظ حرم پر مرنے والی ملت بیضا سوتی ہے
اپنے گرم لہو سے ملت میں احساس جگاؤں نا
ارمانوں کی دنیا چھوڑوں سپنوں کو سمجھاؤں نا
پیار سے کہدے چپکے سے ماں میں غازی بن جاؤں نا
میں غازی بن جاؤں نا
وہ ننھے غازائی بچے شعب ابی طالب کے اسیر
مجرم دنیا دیکھ رہی ہے بیت الابیض کی زنجیر
لگنے لگی ہے ساری دنیا پانچ خداؤں کی جاگیر
کیسے بھولوں کیسے کھیلوں کیسے میں سو جاؤں نا
توڑ کے اپنے سارے کھلونے ان کی مدد کو جاؤں نا
پیار سے کہدے چپکے سے ماں میں غازی بن جاؤں نا
میں غازی بن جاؤں نا
چیچن خوں سے سرخ جزیروں میں ویرانی چھائےگی
کابل میں کڑکی بجلی بیت الابیض تک جائے گی
شعب ابی طالب سے گزر کر فتح مکہ آئے گی
ان شاء اللہ آئے گی ماں ! ان شاء اللہ آئے گی
اپنی رگوں کے پاک لہو سے جبر کی آگ بجھاؤں نا
پیار سے کہدے چپکے سے ماں میں غازی بن جاؤں نا
میں غازی بن جاؤں نا
بارودوں سے جلتے بدن کی جب میدان سے بو آۓ
مظلوموں کی آہوں سے جب عرش الٰہی ہل جاۓ
معصوموں کی جلتی لاشیں دیکھ کے دھرتی تھراۓ
"خذهم اخذ عزيز" کہہ کر تو سجدے میں گرجاۓ
سبز پرندہ بن جاؤں میں جنت کو اڑ جاؤں نا
پیار سے کہدے چپکے سے ماں میں غازی بن جاؤں نا
میں غازی بن جاؤں نا
آنکھ نہ اپنی بھرنے دینا لاش مری جب گھر آئے
ٹکڑے ٹکڑے دیکھ کے مجھ کو جب تیرا دل بھر آیے
میرے لہو کا قطرہ قطرہ حفظ حرم کے کام آئے
اس سے بڑھ کر اس دنیا میں اور سعادت بھی کیا ہے
خلد بریں سے پست زمیں کو دیکھوں نا اتراؤں نا
پیار سے کہدے چپکے سے ماں میں غازی بن جاؤں نا
سرفراز بزمی
راجستھان بھارت
بہت عمدہ
ReplyDeleteآج ایسی مائیں کہاں ہے جو اپنے لال کو کہے کہ تو غازی بن جا۔ آج کی ماں تو کہتی ہے میرے لال تو ڈاکٹر بن جا انجینئر بن جا پائلٹ بن جا اپنا نام بنا پیسہ بنا کوٹھی بنا یہی تو تیرا مقصدِ حیات ہے کہاں تو قوم و ملت کی فکر کر رہا ہے اُسکے لیے تو بہت سے لوگ ہے
ReplyDeleteقوم میں غازی پیدا کرنا ہی ہے تو سب سے پہلے ہم ماؤں کو بدلنا ہوگا ،اپنے اندر جذبے بندگی اور جذبہ شہادت پیدا کرنا ہوگا تب جاکر کہیں اس تپش سے غازی پیدا ہونگے 😔
آج ایسی مائیں کہاں ہے جو اپنے لال کو کہے کہ تو غازی بن جا۔ آج کی ماں تو کہتی ہے میرے لال تو ڈاکٹر بن جا انجینئر بن جا پائلٹ بن جا اپنا نام بنا پیسہ بنا کوٹھی بنا یہی تو تیرا مقصدِ حیات ہے کہاں تو قوم و ملت کی فکر کر رہا ہے اُسکے لیے تو بہت سے لوگ ہے
ReplyDeleteقوم میں غازی پیدا کرنا ہی ہے تو سب سے پہلے ہم ماؤں کو بدلنا ہوگا ،اپنے اندر جذبے بندگی اور جذبہ شہادت پیدا کرنا ہوگا تب جاکر کہیں اس تپش سے غازی پیدا ہونگے 😔