Saturday, June 19, 2021

'Aadhe zinda, aadhe murda jism' by Gulshan Gul


آدھے زندہ آدھے مردہ جسم

(افسانچہ) 

گلشن گل



تعارف:

'گلشن گل' ایک نوخیز شاعرہ اور افسانہ نگار ہیں. ان کا آبائی وطن میرٹھ ہے البتہ طویل عرصہ گزرا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ممبئ میں مقیم ہیں. گل، نوعمر ہونے کے باوجود بہت متحرک تخلیق کار ہیں. حال ہی میں ان کا شعری مجموعہ'محسوس کرو تو' شائع ہواہے. علاوہ ازیں ان کی بیشتر غزلیں اور افسانے بین الاقوامی اخبارات اور رسائل کی زینت بن چکے ہیں. انھیں کا افسانچہ ' آدھے زندہ آدھے مردہ جسم' پیش خدمت ہے. 



آدھے زندہ آدھے مردہ جسم 



بہت خواہش تھی اس کے سینے پر سر رکھنے کی۔تمنا تھی اس کے مضبوط ہاتھوں کی انگلیوں سے کھیلنے کی۔حسرت تھی اس کے شانے پر سر رکھ کر دل میں چھپی ہر بات بتانے کی۔اس سے بار بار اظہار محبت کرنے کی اور اس کے لبوں سے بے تابیاں سننے کی۔ہاتھ پکڑ کر  خاموش سڑک پر اس کی باتوں پر مسکراتے ہوئے دور تک چلنے کی۔اس کا  ساتھ روح سے محسوس کرنے کی۔اسکی محبت اوڑھ کر سونے کی،اس کے عشق کے خواب  دیکھ کر اسی کے پیار کی روشنی میں اٹھنے کی۔ان تمناؤں کا پودا میرے دل کی زمین پر اپنی جڑیں مضبوط کر چکا تھا اور ایک تناور درخت کی صورت میرے دل کی زمین کو اپنی آغوش میں لے چکا تھا۔لیکن میں نے ایسا کب سوچا تھا کہ یہ جس کی محبت میں میں نے ایک خوبصورت گلشن آباد کیا تھا۔در اصل وہ ایک گہرا جنگل تھا۔جس سے باہر آنا مشکل تھا۔ایسا ہی تو ہم کرتے ہیں۔ہم اپنی فیلنگس اور جذبات کو لے کر زندگی میں آگے بڑھتے ہیں اور جب کبھی کوئی ہماری عادتوں سے تھوڑا بھی میچ ہوتا ہے تو سمجھتے ہیں۔۔لو مل گئی منزل۔یہ جانے بنا کہ یہ میچ اتفاقا بھی ہو سکتا ہے۔اور اگلا انسان بلکل انجان ہے۔ اور ہم خود ہی اپنا خوابوں کا محل تیار کر لیتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ جو میں نے سوچا بلکل ایسا ہی اس نے بھی سوچا ہے۔جب کہ معاملہ بلکل برعکس ہوتا ہے۔دوسرے انسان کی اپنی سوچ اور فیلنگس ہیں۔وہ ہم سے بلکل بر عکس سوچتا ہے۔اس نے تو ابھی پہلی سیڑھی ہی پر قدم نہیں رکھا اور ہم نے اس کے ساتھ سارا سفر صرف خیالوں میں طے کر لیا اور پھر یا تو دوسرا  انسان  تمہاری محبت سے محبت کرے گا "محبت سے محبت" تمہارے وجود سے نہیں یا پھر تمہاری خود ساختہ محبت سے بیزار ہو جاۓ گا اور تم  تنہا اپنے ہی بناۓ ہوئے جنگل میں بھٹکتے رہو گے۔  اور اوڑھ لیں گے چپ کی چادر اپنے پورے وجود پر۔ہاں میرے ساتھ بھی یہی ہوا ۔۔۔میں نے خاموشی کی چادر اوڑھ لی۔کیوں کہ اسے نہ میرے وجود سے محبت ہوئی نہ میری محبت سے محبت ہوئی۔اب میں نے اپنی  تمناوں ،خواہشوں ،حسرتوں  پاگل پن،دیوانہ پن سارے احساسات کی  قبر بنا دی۔  اسی خود ساختہ جنگل میں۔اور یہ جذبات و احساسات ہی تو رشتوں کی بنیاد ہوتے ہیں اور یہی مر جاۓ تو باقی رہتے ہیں  بس احساسات سے عاری دو جسم ۔  آدھے زندہ ۔آدھے مردہ  جسم۔


گلشن انصاری گل 

ممبئی

14 comments:

  1. الفاظ کا استعمال بہتر
    جذبات کو قلم سے بہتر ین انداز میں پیش کیا
    ماشاءاللہ

    ReplyDelete
  2. خوبصورت تحریر یہ محترمہ گلشن انصاری گل صاحبہ علم و فن کی آئینہ دار ہے

    ReplyDelete
  3. عنوان سے بالکل مطابقت رکھتا ہوا افسانہ

    ReplyDelete
  4. "جذبات اور احساسات ہی رشتے کی بنیاد ہوتے ہیں"
    Right 💯

    ReplyDelete
  5. آپ تمام کا بہت شکریہ

    ReplyDelete
  6. ادھورے جذبات و احساسات کی تلخ حقیقت 😊
    کوئی فریاد تیرے دل میں دبی ہو جیسے۔۔۔۔۔

    ReplyDelete