زبان سنبھال کے۔۔۔
✒️ شاہ تاج, پونہ
کلاس میں داخل ہوتے ہی ٹیچر نے ایک چارٹ بورڈ کے آگے لٹکا دیا۔۔جس پر لکھا تھا" زبان کی ساخت اور بناوٹ" ۔نیچے ایک تصویر تھی۔فوراً سمجھ آ گیا کہ آج زبان کی اے،بی،سی ،ڈی سیکھنے کا دن ہے۔بورنگ عنوان اور اس پر نئی ٹیچر۔۔۔۔آج ہم پر بہت ظلم ہونے والا تھا۔۔۔۔اس خالی پیریڈ میں ایک ہفتے سے ہم سب کتنا مزا کر رہے تھے۔مگر۔۔۔آج سب ختم۔۔۔
ٹیچر نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا" میرا نام صبیحہ ہے۔میں آپ کو سائنس پڑھاؤنگی۔ ہمارا آج کا سبق زبان کے متعلق ہے۔چارٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ زبان کچھ اس طرح کی دکھائی دیتی ہے۔" اُس کے بعد ٹیچر نے چارٹ کو لپیٹ کر رکھ دیا۔ہم سب ایک دوسرے کی جانب دیکھ رہے تھے کہ آج کا سبق،شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو گیا۔۔۔!
اچانک صبیحہ باجی نے بولنا شروع کیا۔"finger print نشان انگشت کے بارے میں تو آپ سب جانتے ہیں کہ یہ ہر انسان کے الگ ہوتے ہیں۔"
" یہ تو مجرموں کو پکڑنے کے لئے پولیس والے استعمال کرتے ہیں۔" پیچھے سے آواز آئی تو صبیحہ باجی مسکرائیں۔۔۔۔اور کوئی ٹیچر ہوتیں تو ڈاٹ پڑنا طے تھا۔۔خیر انہوں نے آگے کہا کہ" ہماری زبان کے نشانات بھی ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتے بلکہ ایک دم منفرد ہوتے ہیں۔" ہم سب کی آنکھیں پھیل گئی تھیں۔کیا ایسا بھی ہوتا ہے۔۔؟ صبیحہ باجی نے ہماری نیند بھگا دی تھی اور ذہن میں سوالات نے کلبلانہ شروع کر دیا تھا۔میں نے پوچھا
" زبان ہمارے کس کام کی ہوتی ہے؟" میرا بولنا تھا کہ صبیحہ باجی نے مجھے کلاس کے سامنے آنے کے لئے کہا۔۔میں سوچ رہا تھا کہ کیا کوئی غلطی ہو گئی۔۔۔ڈرتے ڈرتے سامنے جاکر کھڑا ہوا۔
" ہم کلاس میں ہیں۔۔۔،یہ جملہ زبان کو حرکت دیئے بنا بولیے۔" صبیحہ باجی نے کہا
یہ تو میرے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔۔سوچ کر میں نے بولنا چاہا۔۔۔مگر یہ کیا۔۔۔؟ منہ سے صرف ہوا نکل رہی تھی۔۔میں الفاظ ادا نہیں کر پا رہا تھا۔۔۔باجی نے مجھے واپس بیٹھنے کے لئے کہا
میں لگاتار کوشش کر رہا تھا مگر۔۔ ناکام۔۔۔۔
" ہم زبان کا استعمال کیے بنا بول نہیں سکتے۔" صبیحہ باجی نے بتایا
پھر باجی نے عقیل کو کھڑا کیا۔ اور اُسے ایک ٹشو پیپر دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اپنی زبان کو سکھا لیجئے۔۔ مجھ سے کہا کہ عقیل کی آنکھوں پر پٹی باندھ دیجئے۔ ۔۔ اس کے بعد باجی نے عقیل سے کہا کہ" جو بھی میں آپ کے منہ میں رکھوں گی آپ کو اس کا ذائقہ فوراً بتانا ہے۔۔ "باجی نے چینی عقیل کی زبان پر رکھی لیکن اس نے تھوڑی دیر بعد مٹھاس کو پہچانا۔۔۔پھر باجی نے عقیل کو پانی پینے کے لئے دیا اور پھر زبان پر چینی رکھی۔۔ اس مرتبہ فوراً عقیل نے جواب دے دیا۔باجی نے ہم دونوں کو بیٹھنے کے لئے کہا۔۔۔اور سمجھانا شروع کیا..." ہماری زبان محض0.0015 سیکنڈ میں ذائقہ پہچاننے کے قابل ہے،لیکن صرف اس صورت میں جب زبان نم ہو۔۔ لعاب دہن(saliva) زبان پر موجود ہو۔"
"اچھا تبھی مجھے saliva زبان پر موجود نا ہونے کے سبب ذائقہ پہچاننے میں دشواری ہوئی تھی۔۔۔پانی پینے کے بعد میں نے پلک جھپکنے سے بھی پہلے ذائقہ پہچان لیا تھا۔," عقیل کے ساتھ ساتھ ہم سب کو بھی بہت اچھی طرح سمجھ آگیا تھا۔
"ہماری زبان ذائقہ کیسے پہچان لیتی ہے۔۔۔؟" عالیہ نے پوچھا
" ہماری زبان پر taste bud ذائقہ مہرہ ہوتے ہیں۔ان کی تعداد 3000سے10000 تک ہو سکتی ہے۔عام طور پر زبان کی لمبائی 3 انچ ہوتی ہے اور یہ ٹیسٹ بڈز پوری زبان پر موجود ہوتے ہیں۔" باجی نے بتایا
" زبان پر جو گول گول اُبھرے نشان نظر آتے ہیں،کیا یہی ذائقہ مہرہ ہیں؟" جاوید نے سوال کیا
" نہیں۔۔۔۔ یہ گول اُبھرے نشان یا tiny bumps
کو papillaeکہتے ہیں۔ان کے اندر ٹیسٹ بڈس ہوتے ہیں۔" باجی نے بتایا
" ہماری زبان کتنی طرح کے ذائقے پہچان سکتی ہے؟" رخسانہ کا سوال عام سا تھا لیکن باجی نے کہا کہ آپ نے بہت اہم سوال کیا ہے انہوں نے رخسانہ کو شاباشی بھی دی۔۔۔ پھر بتانا شروع کیا
"1990 سے پہلے عام طور پر صرف چار ذائقے۔۔۔میٹھا،نمکین،ترش اورکڑوا۔۔۔لیکن بعد میں umami ذائقہ کو بھی شامل کیا گیا ۔اس ذائقے میں میٹھا،نمکین،ترش اورکڑوا سبھی ذائقے موجود ہوتے ہیں۔مثال کے طور پر آپ کا چائنیز فوڈ۔۔۔"
"ایک بات اور۔۔۔۔ کسی بھی ذائقہ کو پہچاننے میں زبان کے ساتھ ہماری ناک بھی بہت اہم رول ادا کرتی ہے۔آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب آپ کی ناک بند ہو تو زبان کا ذائقہ بہت خراب ہو جاتا ہے۔۔۔۔
تبھی گھنٹی بج گئی۔۔۔ میں حیران تھا کہ پورا پیریڈ میں نے صبیحہ باجی کی باتوں کو دھیان سے سنا تھا۔۔۔یہ تو کمال ہوگیا۔,۔۔اور آج تو زبان کی علم الاعضاء ( anatomy )بھی کچھ کچھ سمجھ آ گئی تھی۔۔۔۔میں خود کو شاباشی دوں۔۔۔یا۔۔۔صبیحہ باجی کو۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment