Wednesday, August 25, 2021

' Aab-E-Hayat Ki Talash' Mohammed Raj Afridi

 کہانی : 


آب حیات کی تلاش


کتاب: سورج کی سیر


مصنف: راج محمد آفریدی





ایک لڑکے کو کتابیں پڑھنے کا بہت شوق تھا ۔ مختلف موضوعات پر کتابیں پڑھنا اس کا معمول تھا۔ اسے کتابوں کی دنیا میں کھو جانا بہت پسند تھا۔اس نے ایک دفعہ کسی کتاب میں آب حیات کے متعلق پڑھا ۔وہ یہ جان کر کافی حیران ہوا کہ آب حیات پینے سے انسان ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔ بلکہ یوں کہیے کہ آب حیات کوپینے والے سے موت منہ موڑ لیتی ہےجس کے باعث کئی صدیوں تک وہ انسان زندہ رہتا ہے۔

یہ پڑھ کراس لڑکے کے دل میں خواہش پیدا ہوئی کہ وہ  بھی آب حیات کے چند گھونٹ پی لے تاکہ لمبی عمر جیے۔آب حیات پینے کے بعد وہ اپنی دوسری خواہش یعنی پوری دنیا گھومنا پوری کرسکتا تھا۔

اس نے آب حیات والی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے معمولاتِ زندگی ترک کرکے اس مقدس پانی کی تلاش شروع کردی۔ اس نے آب حیات کی تلاش  میں مختلف لٹریچر پڑھا پھر  ہر جگہ  گھومتے ہوئے اس کی تلاش جاری رکھی ۔اس سلسلے میں اس نے ہر اس شخص سے ملاقات کی جو آب حیات کے متعلق کچھ بھی جانتا تھامگر اسے اپنے مقصد میں کامیابی حاصل نہ ہوئی۔

اپنی  اس تگ و دو کےدوران لڑکےنے آب حیات کے متعلق کافی کتابوں کا مطالعہ  کیا۔جب کئی سالوں کی مسلسل محنت سے اسے کامیابی نہ ملی تو اس نے خود ہی آب حیات بنانے کا ارادہ کیا۔ اس سلسلے میں اس نے ملک کے نامور کیمیا دانوں کی شاگردی اختیار کی اور ان سے مختلف فارمولوں کا علم حاصل کرکے تجربے بھی کیے مگر اس کے باوجود آب حیات کے متعلق اسے کچھ فائدہ حاصل نہ ہوا۔

اسی طرح وقت گزرتا گیا۔ ڈھلتی عمر میں اس پر مایوسی کے سائے پھیلنا شروع ہوئے۔مگر اس نے اپنی جدوجہد نہیں چھوڑی۔ ایک دن وہ ایک ویران سی جگہ پریشان بیٹھا ہوا آب حیات ہی کے متعلق سوچ رہا تھا کہ ایک بزرگ کی نگاہ میں آگیا ۔بزرگ نے قریب آ کر اس سے پریشانی کا سبب پوچھا تو وہ گویا ہوا۔

 "میرا مسلہ  بہت بڑا اور پیچیدہ ہے۔اصل میں مجھے لڑکپن سے آب حیات کی تلاش ہے مگر ابھی تک مجھےاپنے مقصد میں کامیابی نہیں ملی اور نہ ہی اس کے بارے میں کسی نے درست معلومات دیں۔میں در در کی خاک چھانتا ہوا لڑکپن سے بڑھاپے میں داخل ہوا۔"بزرگ نے اس سے پوچھا۔" آب حیات کے لیے اتنی محنت کس سلسلے میں کر رہے ہو؟ کیا فائدہ ہے آب حیات کا ؟"

 "میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہنا چاہتا ہوں اور یہ صرف آب حیات سے ممکن ہے۔" اس نے فوراً جواب دیتے ہوئے کہا ۔ بزرگ یہ سن کر مسکرایا اور اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے فرمایا ۔ "اگرہمیشہ ہمیشہ زندہ رہنے کے لیے آب حیات سے آسان نسخے کا بتاؤں تو عمل کرو گے؟"

 اس کی آنکھوں میں چمک بھر آئی ۔اس نے خوشی کے عالم میں ہامی بھر لی۔ تو بزرگ نے کہا، " نیک کام کرو ، معاشرے کے کام آؤ، انسانیت کی خدمت کرو، کتابیں لکھو، مدرسہ، سکول،کتب خانہ  یامسجد تعمیر کرو ۔ اس کی بدولت تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہو گے۔لوگ صدیوں تک تمہیں  یاد کریں گے۔ تمہاری اولاد تم پر فخر کرے گی۔بلکہ معاشرہ  صرف تمہیں نہیں تمہاری نسل تک کو یاد رکھے گا۔یعنی اس کا فائدہ آب حیات سے بھی زیادہ ہوا۔کیونکہ آب حیات کا فائدہ صرف تمہاری ذات تک محدود ہوتا جبکہ اس کا فائدہ تمہاری آنے والی نسل کو بھی ملے گا۔

بزرگ کی باتیں سن کر اسے کافی سکون ملا کیونکہ اصل آب حیات اسے مل گیا  تھا۔اب اس کی زندگی کا مقصد تبدیل ہوچکا تھا۔اب اس نے اپنے مطالعے کی مدد سے کتابیں لکھنے سے نئی زندگی کا آغاز کیا۔

No comments:

Post a Comment