بال کی کھال نکالنا
شاہ تاج
شناس نامہ
شاہ تاج بانو اردو ادب کا جانا پہچانا نام ہے. آپ ایک معروف افسانہ نگار، صحافی اور کالم نگار ہیں. ملک و بیرون کا شاید ہی کوئی رسالہ یا اخبار ہوگا جس میں آپ کی تخلیقات شائع نہ ہوئی ہوں. بچوں کے ادب میں آپ منفرد شناخت رکھتی ہیں. شہر پونہ، مہاراشٹر کو آپ کی جائے پیدائش ہونے کا شرف حاصل ہے.
بال کی کھال نکالناٍٍٍ شاہ تاج پونے
’’ امّاں! اتنے سارے بال۔۔۔ٹوٹ گئے۔‘‘ شبستا ںنے اپنی کنگھی کی جانب اشارہ کیا ۔
’’ ہاں! باجی کچھ روز میں گنجي ہو جائے گی۔‘‘ نفیس نے مذاق اُڑاتے ہوئے کہا۔
’’ اب کیا ہوگا؟ لوگ نفیس کو گنجی کا بھائی بلائیں گے ۔‘‘میں بھی اُن کی نوک جھونک میں شامل ہو گئی۔
شبستا ں پہلے ہی اپنے بالوں کو دیکھ کر پریشان تھی اس پر ہماری باتوں نے اُسے غصّہ ہی دلا دیا۔یہ دیکھ کرمیں نے اسے اپنے پاس بلالیا اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا، ’’اتنے بال جھڑنا نارمل ہے۔ ۵۰ ؍سے ۱۵۰ ؍بال جھڑنے سے آپ گنجی نہیں ہو جائیں گی۔‘‘
نفیس کو شرارت سوجھی اور وہ کنگھی میں موجود بالوں کی گنتی کرنے لگااور بولا، ’’ میں آپ کی کنگھی کے بالوں کو روز گن کر بتاؤںگا کہ ۱۵۱ بال کب ہو گئے!‘‘
مجھے ہنسی آ گئی۔میں نے کہا، ’’ اچھا دونوں ادھر آؤ۔بالوں کے جھڑنے سے متعلق کچھ باتیں کرتے ہیں۔‘‘ میں نے الماری سے سائنس کی ایک کتاب نکالی اور ہم تینوں دری پر بیٹھ گئے۔ کتاب میں تصاویر کے ذریعےبالوں سے متعلق مختلف باتیں سمجھانے کی کوشش کی گئی تھی۔
جیسے ہی میں نے بات شروع کی دونوں نے کہا، ’’ پہلے آپ پڑھ لیجئے۔ پھر ہمیں آسان زبان میں سمجھا دیجئے گا۔‘‘
یہ بات توحقیقت تھی کہ بچوں کے لئے کتاب کی زبان تھوڑی مشکل تھی،خیر! میں نے پہلےپڑھ کر اسےپورے طور پر سمجھا پھر بتانا شروع کیا۔
’’ یہ جو آپ کے سر پر بال ہیں انہیں شافٹ ( shaft) کہتے ہیں۔یہ ہمارے بالوں کے باہر کا حصّہ ہیں۔ان کی جڑیں ہمارے سر کی جلد کے اندر ہوتی ہیں بالکل پیڑ کی جڑوں کی طرح۔ یہ جڑیں بالوں کی مضبوطی کے لئے کام کرتی ہیں ۔ہمارے سروں پر موجود بالوں کو ہم چھو‘ سکتے ہیں اور ہمیں چھونے کا یا لمس کااحساس نہیں ہوتا کیونکہ یہ مردہ خلیات ہوتے ہیں۔ اس لیے جب آپ بال کٹواتے ہو تو درد نہیں ہوتا۔‘‘ میں نے نفیس کے بالوں کو سہلاتے ہوئے کہا۔اس نے ہاں میں سر ہلا دیا۔اور میری بات سے کچھ حیران ہو کر بولا۔
’’ اگر ہمارے بال مردہ خلیات ہیں تو ایک ساتھ ہی کیوں نہیں جھڑ جاتے؟‘‘
’’نہیں! نہیں! ہمارے بالوں کا ایک حیاتیاتی دور ( hair cycle) ہوتا ہے جو اپنے وقت پر پورا ہوتا ہے۔اس لیے وقت پورا ہونے پر ہی کچھ بال جھڑتے ہیں اور ان کی جگہ نئے بال لیتے رہتے ہیں۔‘‘
’’اچھا! ‘‘ شبستا ں کو کچھ سکون ملا۔’’ امّاں!یہ ہیئر سائیکل کیا ہوتا ہے؟‘‘ شبستاں نے سوال کیا۔
’’ دنیا میں ہر جاندار یا چیز سے متعلق واقعات کا ایک سلسلہ ہوتا ہے جو باقاعدگی سے اسی ترتیب میں دہرایا جاتا رہتا ہے۔اسے اِس جاندار یا چیز کا سائیکل کہتے ہیں۔ جیسے تم نے اسکول میں ’’ پانی کا چکر‘‘ پڑھا ہوگا۔یادیکھا ہوگا کہ ایک پیڑ پر نئے پتے آتے ہیں اور ایک مقررہ وقت یا موسم میں جھڑ جاتے ہیں۔ٹھیک اسی طرح ہمارے بال بھی ایک سائیکل کے مطابق چلتے ہیں۔لیکن پیڑ اور ہمارے بالوں کے سائیکل میں ایک بنیادی فرق ہے اور وہ یہ کہ ہمارے ہر بال کا ایک انفرادی سائیکل ہوتا ہےجبکہ پیڑ کے پتے ایک ساتھ آتے ہیں اور ایک ساتھ ہی جھڑ جاتے ہیں۔‘‘
’’ امّاں! ہمارے بالوں کے بارے میں سائنس کیا کہتی ہے؟خاص طور پر ہمارے بالوں کی عمر کے متعلق۔‘‘شبستاں جو پڑھائی میں کافی دھیان دیتی ہے اُس کے سوال نے مجھے پھر کتاب پڑھنے پر مجبور کیا۔
’’ ایک منٹ رکیے ۔میں پڑھ کر پھر آپ کو بتاتی ہوں۔‘‘ میں نے کہا اور کچھ ضروری باتوں کو نشان زد کیا اور پھر بچوں کی جانب متوجہ ہوئی۔
’’ ہمارے بال چار مرحلوں سے گزرتے ہیں۔جسے Anagen( ایناجین)، Categen (کیٹےجین)،telogen (ٹیلوجین) اورexogen ( ایکزوجین) کہتے ہیں۔
اناجین Anagenکا مرحلہ سب سے لمبا ہوتا ہے یہ دو سے آٹھ سال پر محیط ہو سکتا ہے۔اس دوران ہمارے بال تیزی سے بڑھتے ہیں۔جس کے بالوں کا یہ دورانیہ لمبا ہوتا ہے اُن کے بال اتنے ہی زیادہ لمبے ہوتے ہیں۔‘‘
’’ ہاں امّاں! آپ کے بال کتنے لمبے ہیں یعنی آپ کے بالوں کاایناجین دورانیہ ( Anagen phase )بہت لمبا ہے۔‘‘ شبستاں نے درمیان میں کہا۔
’’دوسرے مرحلے میں کیا ہوتا ہے؟‘‘ نفیس جلداز جلد سب جاننا چاہتا تھا۔
’’کیٹےجینCategen کو منتقلی مرحلہ ( transition phase) بھی کہتے ہیں۔اس دوران بالوں کا بڑھنا رک جاتا ہے۔یہ دورانیہ سب سے مختصر یعنی دو ہفتوں تک طویل ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد بال تیسرے دور(phase) میں پہنچ جاتے ہیں۔
ٹیلوجین دورانیہ Telogen phase آرام کا مرحلہ ہوتا ہے ۔ اس میں ہمارے بال دو سے چار ماہ تک رہتے ہیں اور پھر جھڑ جاتے ہیں۔اس کے بعد نئے بالوں کی نشوونما کا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔
exogen ( ایکزوجین) کا چوتھا مرحلہ آرام کے مرحلے کا ایک حصہ ہے جہاں پرانے بالوں کے جھڑنے کا سلسلہ اور نئے بالوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
ایک بال کا سائیکل مکمل ہوا تو نئے بال کا سائیکل شروع ہو جاتا ہے اور کچھ وقت بعد ہمارے سروں پر چھوٹے چھوٹے بال دکھائی دینے لگتے ہیں۔‘‘
’’ہاں امّاں! مجھے جب بال کاٹ کرگنجا کیاگیا تھا تو کچھ دن بعد ہی میرے سر پر بال نظر آنے لگے تھے۔‘‘ نفیس نے یاد کرتے ہوئے کہا۔
’’ مضبوط اور خوبصورت بالوں کی نشو نما کے لئے خوراک پر دھیان دینا ہوتا ہے۔ وٹامن، پروٹین اور آئرن وغیرہ کو اپنی خوراک میں شامل کرنا بے حد ضروری ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ بال نہ جھڑیں تو انڈے،سبزی،پھل اور دالوں کو کھاتے ہوئے ناک منہ نہیں بنانا ہے۔‘‘ میں نے شبستا ں کی ناک پکڑ کر کہا۔
’’ ہاں! میں سب چیزیں کھاؤ ں گی۔‘‘ شبستا ں کوسبزی بالکل پسند نہیں تھی لیکن آج اُس نے سبزی کے لئے بھی حامی بھر لی ۔
اچانک نفیس بولا،’’ باجی پریشان نہ ہو،اِن بالوں کی زندگی ہی اتنی تھی۔‘‘ اُس نے ابھی تک شبستاں کےبالوں کو اپنی مٹھی میں دبائے رکھا تھا۔جیسے ہی اس کی مٹھی کھلی سارے بال کمرے میں یہاں وہاں اڑنے لگے۔۔۔۔شبستاں نفیس کے پیچھے بھاگی اور میں کمرے میں اُڑتے بالوں کو پکڑنے میں لگ گئی۔
بہت خوب معلومات کی ترسیل کا بہترین انداز ہے
ReplyDeleteمعلوماتی اور مفید تحریر بیانیہ کہانی کے اسلوب میں
ReplyDelete