Saturday, July 3, 2021

'Anjaam' (Diani Wells) Translation by Ahmed Sagheer Saddiqui

 امریکی ادب سے ایک مختصر کہانی


ڈیانی ویلز/ترجمہ: احمد صغیر صدیقی

پیشکش : خان فرحین رفعت


           انجام

اس بار میری کہانی ایک نا گزیر انجام والی ہے۔

   میں یہ کہانی سنانے کے بعد پوچھوں گا کیوں،کیا یہ کہانی ایسی نہیں کہ اس پر پورے ایک مذہب کی عمارت کھڑی کی جا سکے؟

   کہانی کا آغاز میرے ایک بھاری بھرکم کُتّے کے خیال سے ہوتا ہے۔ ڈوبرمین، جو کہ میرے نزدیک ایک علامت جیسا ہے، سفاک اور قابلِ نفرت۔

   یہ کتا پالتو ہے۔ میرے پڑوس میں بہت سے مکانات ہیں جن کے عقبی حصوں میں بڑے بڑے صحن ہیں۔ انہیں میں سے یہ ایک میں پلا ہوا ہے۔

   یہ کتا اکثر و بیشتر اِدھر اُدھر گھومتا نظر آتا ہے۔ بالکل غلط اوقات میں جو کہ نہایت نا معقول بات ہے۔ پھر یہ کتا اپنے مالک کے پاس پلٹتا ہے۔ اس کے منہ میں ایک مرا ہوا نہایت گندا خرگوش دبا ہوا ہے۔

   کتے کا مالک خرگوش کو دیکھ کر حیرانی سے کہتا ہے: ارے، یہ تو پڑوسی کا خرگوش لگتا ہے۔ مار ڈالا ہے اس نے۔

کتے کا مالک بلآخر بات ختم کرتا ہے۔ ہمیں کُتّے کی اس حرکت کو ہر حال میں چھپانا ہو گا۔ یہ اس کی شہرت کا معاملہ ہے۔ پھر سارے گھر والے سوچنے لگتے ہیں، ان کا کتا مشکل میں پڑ گیا ہے۔

   کتے کا مالک، مردہ خرگوش کو شیمپو لگاتا ہے، اسے نہلاتا ہے، اسے ہیئر ڈرائر کی مدد سے سکھاتا ہے۔ پھر رات کی خاموشی کے ساتھ وہ اس خرگوش کی لاش کو اپنے ہمسائے کے کے عقبی صحن میں پہنچا دیتا ہے۔ اس کے پنجرے کے اندر۔

دوسری صبح...... کتے کا مالک پڑوسی کے عقبی احاطے سے خرگوش کے مالک کی ایک بلند چینخ سنتا ہے۔ انہیں پتا چل جاتا ہے کہ بلآخر خرگوش کی لاش انہیں نظر آ گئی ہے۔ پھر بھی وہ سب کے سب لپکتے ہیں کہ دیکھیں اب کیا ہوتا ہے۔

خرگوش کے مالکوں میں سے ایک گھرانے کا باپ انہیں دکھائی دیتا ہے، اپنے ہاتھ کو ہوا میں اڑاتے ہوۓ جس میں اس نے مردہ خرگوش کو پکڑ رکھا ہے۔ لاش فضا میں جھول رہی ہے۔ وہ کتے کے مالک کو دیکھ کر کہتا ہے: کمال کی بات ہے۔ ہم نے دو روز قبل اسے ادھر کونے میں دفنا دیا تھا۔

   کتے کا مالک کوئی وضاحت نہیں کرتا۔ وہ لوگ وضاحت کر بھی نہیں سکتے تھے۔ اس لیئے نہیں کہ وہ خود پر نادم ہیں......

    اس کی وجہ اور ہی ہے..... خاصی واضح۔



No comments:

Post a Comment