Tuesday, July 13, 2021

'Badalte Mausam' by Syd Asad Tabish

انشائیہ 

بدلتے موسم



سید اسد تابش

بارسی ٹاکلی، مہاراشٹر



سال میں تین موسم ہوتے ہیں حالانکہ پت جھڑ ساون، بنسنت بہارکی ترتیب پر سوچیں تو چار موسموں کے بعد پانچواں موسم پیار کا بھی ہوتا ہے. ہمیں موسموں کا تغیر و تبدل بھلا لگتا ہے. جبکہ دنیا میں حکومتیں بدلتی ہیں، حالات بدلتے ہیں، نیتیں بدلتی ہیں، تیکنالوجی بدلتی ہے، فیشن بدلتے اور اقدار بھی بدلتی ہیں. ہمارے کرم فرما انیس صاحب کو مختلف مقامات کی مشہور الوان نعمت کا ذائقہ بہت اچھا لگتا ہے. گھومنے پھرنے کے شوقین ہیں، جہاں جو چیز ملتی ہے طبعیت سیر ہونے تک کھاتے ہیں. ہم جب بھی موسم کی تبدلی سے انھیں آگاہ کرتے ہیں ہماری کم ذائقی پر دانت نکال کر ہنسنے لگتے ہیں. کہتے.... "بھائی دنیا میں اتنی چیزیں ہیں مزے کی... ایک آپ ہیں کہ موسموں، صبح و شام کے نظاروں اور تاروں بھری رات سے ہی لطف اندوز ہوتے رہتے ہو. آج تک نہ انکی بات ہماری سمجھ میں آئی نہ ہم اپنا سا شوق ان میں پیدا کر پائے. اب سنیے ہم ان تینوں موسموں میں کیسے کیسے تجربات سے گذر چکے ہیں


  ایک مرتبہ ہمارے ایک شناسا نے  شکایتاً  کہا "یار ملتے نہیں ہو آجکل"......؟ 

 ہمیں جلد کوئی معقول بہانہ سوجھا نہیں ، سنبھلتے ہوئے کہا  "سردی پڑ رہی ہے نا.....؟، دن چھوٹے ہوگئے ہیں.."    


کہنے لگے" زندگی میں پہلی بار سن رہا ہوں...... بالکل نئی اور  منفرد وجہ ہے........ ، دوستوں سے نہیں ملنے کا نیا بہانا دیا تم نے......... "


  ایک رشتہ دار بزرگوار  مئی کی گرم دوپہر میں ہمیں بینک میں ملے. ویسے تو وہ بات بات پر چڑھنے کے عادی تھے مگر ہماری طرف محبت آمیز چہرے سے آتے ہوئے نظر آئے . انہیں بینک کا کوئی فارم پر کرنا تھا. اسلیے خوشامد آمیز محبت سے کہنے لگے. "برخوردار! آج کل ملاقات نہیں کرتے،؟ بھائی کہاں مصروف رہتے ہو...؟ ؟


ہم نے مسکراتے ہوئے دیکھا، اپنی نظریں اور پین کو فارم پر مرکوز کرتے ہوئے آہستہ سے کہا" گرمی کے دن چل رہے ہیں نا؟..... پھر..؟ گرمی کھاتی ہے کیا تم کو.....؟ ہم نے کہا "نہیں دراصل سورج چاچو مجھ پر کچھ زیادہ چڑچڑکرتے ہیں، اسی لئے باہر نہیں نکلتا...." 

اس سے پہلے کہ بزرگوار اپنی کھاجانے والی لال لال آنکھوں سے سرتاپا غصے کی تصویر بنتے، ہم نے فارم ان کے ہاتھ، تھمایا اور وہاں سے کھسک لیے


  بارش کے موسم میں ہم گھومنے پھرنے کے شوقین ثابت ہوئے ہیں. کسی سے بے وقت مڈ بھیڑ کا خطرہ جو نہیں رہتا. بارش میں چھتری لیے باہر نکلنے کی ایک وجہ اور بھی ہے ایک مرتبہ ایامِ نوجوانی میں ایک بارات کے ساتھ، شادی میں گئے تھے. بارات کی ذمہ داری، یعنی مرد و خواتین کو گاڑیوں میں بٹھانا، جائے نوشہ پر کھانا پانی اور بچھایت کا انتظام کرنا جیسے امور ہمارے دور کے دو مامووں کے ذمہ تھے . بارات میں ہم ان کی شان دیکھتے جاتے اور رشک کرتے جاتے تھے. وہ بھی ہماری کیفیت کو جان گئے تھے اس لیے ہمیں اِدھر سے اٹھا کر ادھر بٹھا دیتے. ہم ان کا قہر کم کرنے کے لیے ان سے کوئی بات کرتے تو کہتے. آج موسم بہت دلکش ہے....؟؟ ہم نے جب بھی بات کی. دیکھو کیا اچھا موسم ہے.. کہہ کر *موسم پر ہی کرتے رہے تا دیر تبصرہ ہم* مصرع کی تصریح و تشریح فرماتے... ہم سوچتے شاید کبھی تو یہ کوئی ایسے موضوع میں بھی ہمیں شامل کرتے کہ *دل جس سے دکھے ایسی کوئی بات نہ آئی* مگر ایسا کوئی موقع ان مامو ؤں نے ہمیں نہیں دیا. بارات گاڑیوں میں جارہی تھی کہ دیکھتے ہی دیکھتے بادل گھر آئے. گاڑیاں روک دی گئیں. کسی دیہات کی اسکول میں باراتیوں کو اتارا گیا. اب دیکھیے تو  ہمارے یہ رہنما غائب . ادھر ادھر ڈھونڈا. پتہ چلا کسی کمرے میں کھڑکی دروازے بند کرکے دونوں بیڑیاں پیتے بیٹھے ہیں. کسی نے بتایا بارش اور بجلیوں کی کڑک سے ڈرتے ہیں. ہم، انھیں اس طرح گھبرایا ہوا دیکھنا چاہتے تھے. جب اس کمرے میں گئے تو دیکھا کانوں پر رومال باندھے، دیوار سے پیٹھ ٹیکے اکڑوو بیٹھے ہیں. ہولے ہولے باتیں کر رہے ہیں کہ کسی پر ڈر ظاہر نہ ہو. ہم نے حالات کا جائزہ لیا اور دھیمے لہجے میں کہا "کتنا اچھا موسم تھا. یہ بے وقت بارش نے سارا مزہ کرکرا کر دیا. وہ ہمیں ٹٹول رہے تھے کہ کہیں ہم ان کا مذاق تو نہیں اڑا رہے ہیں. کہا" بابا ،یہ بجلیاں اور بارش مذاق نہیں ہے.عمر میں بڑے تائرے بھائی نے اپنے بغل میں بیٹھے دوسرے بھائی سے مخاطب ہو کر کہا "کیوں ہو یونس میاں دو سال پہلے کیسے بجلیاں چمکے تھے اور میں نے تم سے ہی چوک میں کہا تھا، گرتی کہیں نہ کہیں اور تھوڑی ہی دیر میں خبر آئی کہ وہ پٹیل کا پوٹّا (بیٹا) بجلی گرنے سے مر گیا.. یہ لحاظ نہیں کرتے بابا..!!! تو جا یہاں سے ہم کو بیٹھنے دے.. ہم دل ہی دل مسکراتے ہوئے وہاں چل پڑے..


اس واقعہ کے بعد ہم نے خود اپنے مامووں سے ہمت والا پایا، اسلیے ہر بارش میں پابندی سے باہر نکلتے ہیں. کیونکہ دوست اور شناسا شرارت نہیں کرسکتے، ہمارا مذاق نہیں بنا سکتے اور نہ ہی چاے پان کے بڑے بڑے آرڈر کر کے ہمیں پھنسا سکتے ہیں. شرارتی طبیعتیں برسات کی آمد سے سرد پڑ جاتی ہیں. 


2 comments: